تازہ ترین

منگل، 7 نومبر، 2017

بی جے پی نے نوٹ بندی کرکے اس ملک کی معیشت اور اقتصادیات کو جتنا نقصان پہنچایا ہے، اس کی تلافی اگلے پچاس سال میں بھی ممکن نہیں ہے،مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی

بی جے پی نے نوٹ بندی کرکے اس ملک کی معیشت اور اقتصادیات کو جتنا نقصان پہنچایا ہے، اس کی تلافی اگلے پچاس سال میں بھی ممکن نہیں ہے،مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی
نئی دہلی(یواین اےنیوز7نومبر2017)ملک کے موجودہ تشویش ناک حالات پر انتہائی بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر اور مشہور عالم دین مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے تنظیم کی طرف سے جاری پریس نوٹ میں کہا کہ مرکز میں ساڑھے تین سال قبل واضح اکثریت کے ساتھ حکومت تشکیل کرنے کے بعد جس طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے اشتعال انگیز اور فرقہ پرستانہ خیالات کی تشہیر اور تبلیغ کی جارہی ہے، اس سے اس ملک کی مشترکہ گنگا جمنی تہذیب کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔دہشت گردی، گؤ ہتیا، رام مندر تعمیر اورلو جہاد کے منفی پروپیگنڈے کے سہارے اس ملک کی دوسری بڑی اکثریت کے مذہبی جدبات کو ایک مخصوص پارٹی اور مخصوص آئیڈیا لوجی سے تعلق رکھنے والے قائدین، ہائی کمان کے اشارے پر پامال اور مجروح کر رہے ہیں،اور افسوس کی بات یہ ہے کہ در پردہ ایسے عناصر کی حکومتی سطح پر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور انھیں قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ملک کے اس طبقے میں اضطراب، خوف و کشمکش اور بے چینی کا ماحول پایا جارہا ہے۔ اس رویہ پر موجودہ بر سر اقتدار حکومت کو جلد قابو پانے کی سمت میں پیش رفت کرنا چاہیے۔ انھوں نے پچھلے عام انتخابات کے حیران کن نتائج اور کمزور حزب مخالف کے تعلق سے کہا کہ اگر بی جے پی ملک کے جمہوری نظام میں بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، تو اس کو عوام کے اس فیصلے کا احترام کرتے ہوئے یہاں کی کثرت میں وحدت سے عبارت تہدیبی روایات کی پاس داری کرنا چاہیے۔اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے فارمولے پرعمل کرکے دکھا ناچاہیے۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ عام انتخابات اور چند ریاستوں میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے کوئی عوامی طاقت نہیں تھی، بلکہ ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور حزب مخالف کانگریس کی کمزور قائدانہ صلاحیت اور زمینی سطح پراس کے محنت نہ کرنے کا نتیجہ تھا، مگر اب کانگریس پارٹی میں تنظیمی اور سیاسی سطح پر جو بیداری آئی ہے، اس کی وجہ سے بی جے پی کے پالیسی سازوں کی راتوں کی نیند حرام ہوگئی ہے، اس کا کھلا ہوا ثبوت گجرات کا حالیہ سیاسی منظر نامہ ہے، جس میں بی جے پی اپنے کو ہر جگہ بے بس پارہی ہے اور گجرات کے با شعور عوام بی جے پی رہ نماؤوں کا کھلا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ انھوں نے جی ایس ٹی کے ذریعے ملک کے تاجروں اور عام آدمیوں کی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عام اشیا کی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ ہی رکھی تھی، مزید جی ایس ٹی کے ذریعہ تمام اشیا پر 28فی صد ٹیکس نفاذ کے فارمولے نے چھوٹے چھوٹے تاجروں اور کاروباریوں کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے کل کارخانے بند ہورہے ہیں اور نوجوان بے روزگاری کی زندگی جی رہے ہیں۔ انھوں نے موجودہ مرکزی حکومت کے ذریعے مخصوص اقلیتی طبقے کو روزگار اور ترقی کے مواقع سے محروم رکھنے کی درون خانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش اور خصوصا گجرات میں بی جے پی کے خلاف جو ہمہ گیرسیاسی ماحول قائم ہوا ہے، وہ اس کی مرکز میں نافذ کی گئی غلط اور عوام مخالف پالیسیوں اور اقلیت و دلت مسلم دشمنی کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گجرات کا جوان طبقہ ہی نہیں، بلکہ بچہ بچہ بی جے پی سے خائف ہے اور اس کا متبادل تلاش کرنے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھا ہے۔ مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ بی جے پی نے نوٹ بندی کرکے اس ملک کی معیشت اور اقتصادیات کو جتنا نقصان پہنچایا ہے، اس کی تلافی اگلے پچاس سال میں بھی ممکن نہیں ہے۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ گجرات اور ہماچل میں بی جے پی اور اس کی حامی جماعتوں کے خلاف جو سیاسی فضا ہموار ہورہی ہے، اس کو اس ریاستی انتخاب تک ہی نہیں، بلکہ 2019کے عام انتخابات تک برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس ملک میں نفرت اور فرقہ واریت کا جو خوف ناک ماحول قائم ہے اس کا ازالہ ہوسکے اور اس ملک کی بقائے باہم کی روایت زندہ ہوسکے۔ انھوں نے ملک کے موجودہ نازک حالات میں خاص طور پرمسلمانوں سے یہ اپیل کی ہے کہ اگر ان کے ساتھ تعصب اور نا انصافی کا رویہ برتا جارہا ہے تو اس سے انھیں دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ کہ اس ملک کا مسلمان تقسیم ہند اورفرقہ وارانہ فسادات کے بدترین اور ناقابل بیان دور سے گزر چکا ہے، انھیں ان حالات سے کسی خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کے بجائے، اس ملک کے سیکولر آئین پر یقین رکھتے ہوئے اپنے مستقبل کے تعلق سے جامع اور پختہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ انھوں نے ان سخت حالات میں مسلم تنظیموں اور مسلم قائدین سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ میدان عمل نہ چھوڑ دیں، بلکہ زمینی سطح پر ملک کے ارباب حل و عقد کے ساتھ روابط استوار کرکے مسلم عوام کے سامنے ایک لائحۂ عمل رکھیں جو ان کے سیاسی مستقبل کے لیے روڈ میپ کا کام دے سکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad