معاشرتی زوال۔اسباب وتدارک!
تحریر،مفتی فہیم الدین رحمانی چیرمین! شیخ الہند ایجو کیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
دورِ حاضر میں جس تیزی کےساتھ ترقیات سا منےآرہی ہیں اور انسان مختلف علوم وفنون سے آشنا ہورہا ہے اسی قدر تیزی کےساتھ انسان میں اخلاقیات کا فقدان ہوتا جارہا ہے زندگی کے کسی بھی شعبہ کولے لیجئے !وہاں مادی اعتبار سے تو بڑی حد تک کامیابی کے روشن امکانات مل جاتے ہیں مگر انسانی واخلاقی لحاظ سے زیادہ تر مایوسی ہی ہاتھ لگتی ہے اس مشینی دور میں لوگ ہواؤں میں اڑنا توسیکھ گئے ہیں لیکن! زمین پر چلنا بھول گئے آج کے انسان کی پکڑمادی وپیشہ وارانہ علوم پر تو مضبوط ہوگئی ہے مگر وہ علوم جو انسان کو بحیثیت انسان متعدد اوصاف سے آراستہ کرتے ہیں ان پر ان کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی ھے جس کانتیجہ یہ ھےکہ بڑے اھم مقام پر فائز حضرات بسا اوقات زبان سے ایسی باتیں کہتے نظر آتےہیں جواخلا قیات کے لحاظ سے غیر مناسب ہو تی ہیں۔ اسی طرح مادی علوم پر گہری نظر رکھنےوالے افراد ایسے اعمال میں بھی کبھی کبھی ملوث دکھائی دیتے ہیں جن سے انسانی اقدار کی دھجیاں اڑتی چلی جاتی ہیں معاشرہ پر گہری نظرڈالنے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آج کی دنیا میں بہت سے پڑھےلکھے لوگ بھی خطرناک قسم کے جرائم میں ملوث ہیں دراصل موجودہ معاشرے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس میں انسان کو فطرت کے خلاف اکسانے والےذرائع کی تو بہتات ھے مگر فطرت کے دائرے میں رہ کر زندگی کے سفر کو جاری رکھنےوالے تربیتی نظاموں کی کمی ھے مثال کے طور پر تعلیم جوانسانی زندگی کے لئے ایک روشنی کی حیثیت رکھتی ہے اور جس کے حصول کا مقصد بہت اعلیٰ بیان کیا جاتاہے ۔ آج اس کے اس مقصد کوہی تبدیل کر دیا گیا ۔ لوگ تعلیم کے ذریعہ زیادہ دولت اچھی ملازمت اور اونچے منصب کوحاصل کرنا چاہتے ہیں ۔یعنی تعلیم ,,برائے دولت ,,پر عمل کیا جارہا ہے تعلیم برائے خدمت پر نہیں ھے اسی لئے موجودہ تعلیمی نظام کے اندر پروفیشنل پہلو کوزیادہ اھمیت دی گئی ھے تاکہ زیادہ شہرت ودولت کمائی جاسکے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ھےکہ آج کے عصری تعلیمی اداروں میں جن مضامین کو پڑھایا جاتا ہے ان میں میوزک ڈانس یکٹنگ آرٹ فوٹوگرافی جیسے مضامین بھی شامل ہیں والدین اور طلباء دونوں ہی کے اذھان میں چونکہ ,,تعلیم برائے تجارت ,,کا فارمولہ ہوتا ہے اس لئے تعلیم کا سارا زور اسی پر رھتاھے اگر بچہ اچھی انگلش بولتا ھےتیزی کےساتھ کمپیوٹر آپریٹ کرلیتا ھے میوزک ڈانس جیسی ایکٹی ویٹزمیں پیش پیش رھتاھے تواسے کامیاب تصور کیاجاتاہے بھلےہی وہ اخلاقی لحاظ سے کتناہی بےبہرہ کیوں نہ ہو۔ بڑوں کےساتھ بات کرنے کا انہیں سلیقہ نہ ہو۔ دوسرے کے ساتھ برتاؤ کرنے کا اسے طریقہ معلوم نہ ہو۔ لیکن! بچہ ماحول سے بہت کچھ سیکھتاھے اور ھمت افزائی کے سہارے آگے بڑھتاھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں