تازہ ترین

ہفتہ، 4 نومبر، 2017

اب ملیشیا بھی نشانہ پر؟


اب ملیشیا بھی نشانہ پر؟ 
ایم ودود ساجد
اس خبر کی فی الحال آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی کہ ذاکر نائک کو ملیشیا نے مستقل شہریت دیدی ہے۔۔۔انگریزی پریس میں بھی اس خبر کو اہمیت نہیں دی گئی ۔۔۔لیکن اردو اخبارات نے اس خبر کو ضرور شائع کیا۔۔۔۔ممکن ہے کہ ایسا ہوا ہو۔۔۔اس پر کوئی کلام مقصود نہیں ۔۔۔
اخبارات اشوز پر اپنی رائے ظاہر کرنے کے لئے آزاد ہوتے ہیں لیکن اداریہ کے تحت۔۔۔اداریہ اخبار کی پالیسی کا مظہر ہوتا ہے۔۔۔مگر خبروں کے درمیان غیر متعلق امور کو لپیٹ کر قارئین کو پڑھوانا پیشہ ورانہ بداخلاقی' بد طینتی اور شرانگیزی ہے۔۔۔
ایک اخبار نے مذکورہ خبر کے ذیل میں کچھ اس مفہوم کا متن شائع کیا۔۔۔"متنازع اسلامی اسکالر ذاکر نائک کو ملیشیا کی سب سے بڑی جامع مسجد میں دیکھا گیا ہے۔۔ اس مسجد میں وزیر اعظم بھی عبادت کے لئے آتے ہیں ۔۔ذاکر نائک کی مہمان نوازی کی وجہ کیا ہے؟.. ملیشیا میں ان کی موجودگی اس کا اشارہ ہے کہ وہاں مذہبی انتہا پسندی کو حمایت مل رہی ہے۔۔۔یہاں عیسائی' ہندو اور بودھ اقلیت میں ہیں ۔۔۔۔۔"
اس سلسلے ميں اگر خبر تھی بھی تو بس اتنی تھی کہ ملیشیا نے ذاکر نائک کو مستقل شہریت دیدی ہے۔۔۔۔لیکن ایک ساتھ کئی سوال کھڑے کرکے ایک طرف جہاں ذاکر نائک کو دہشت گرد قرار دیا گیا وہیں ملیشیائی حکومت کو دہشت گردی کا حامی اور ہندو' عیسائی اور بودھ اقلیت کے لئے خطرہ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔۔۔۔۔
اگر اردو صحافت کا یہی معیار رہ گیا ہے تو اردو اخبارات کی تعداد میں تو مزید اضافہ در اضافہ ہوسکتا ہے لیکن اردو صحافت کا جنازہ بس نکلنے ہی کو ہے۔۔۔مخالفین کے پاس ذاکر نائک سے اختلاف کی درست وجہ ہوسکتی ہے لیکن مسلکی عناد نکالنے کے لئے سواد اعظم کے خلاف صحافت کا استعمال نہ صرف پیشہ سے بغاوت ہے بلکہ انسانی اقدار کے بھی منافی ہے۔۔۔نائک کو مبینہ پناہ دینے کی پاداش میں ملیشیا جیسے انتہائی صاف ستھرے سیکولر کردار کے حامل ملک کو ایک ہی جھٹکے میں دہشت گرد ملک قرار دیدینا ذی عقل انسان کا کام نہیں ہوسکتا۔۔۔۔ایسی خبر وہی نام نہاد صحافی گڑھ سکتا ہے جس کے پیش نظر صحافت کا مقدس مشن نہ ہو بلکہ جسے مسلکی خبط اور خناس نے اوپر سے نیچے تک اپنے قبضہ میں لے رکھا ہو۔۔۔۔
کیا ایسے صحافیوں اور اخبارات کو مسلمانوں کے عطیات کے پیسے سے خوراک فراہم کرانے والے ہمارے ذی علم قائدین و عمائدین اس مکروفتن سے بھرپور سازش کو سمجھ نہیں پارہے ہيں ۔۔۔۔؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad