فوزیہ رباب کی شاعری والہانہ نسوانی محبت کی ترجمان ہے، جسٹس سہیل اعجاز صدیقی
نئی دہلی ۔رپورٹ اسماعیل عمران جون پوری(یو این اے نیوز 4نومبر 2017)جامعہ ملیہ اسلامیہ کے انجیئرنگ آڈیٹوریم میں شعبۂ اردوجامعہ ملیہ اسلامیہ اور اردو داٹ کام کے باہمی اشتراک سے محفل مشاعرہ منعقدہ کیاگیا جسمیں مختلف انداز میں موجود شرکاء بزم نے محترم فوزیہ رباب کی کتاب رسم اجرا کے موقع پر اپنے اپنے تائثرات پیش کئے ،فوزیہ رباب کی نظموں اور غزلوں میں ایک ایسی ہندوستانی عورت دیکھائی دیتی ہے جس میں کہیں سیتا کہیں ساوتری کی خود سپردگی اور وفا شعاری ہے تو کہیں رادھاکا رومان اور شوخی ہے۔ان خیالات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ ان کے پہلے مجموعۂ کلام آنکھوں کے اس پار کی رسم اجرا کے موقع پرجسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کیا۔اردو ویب سائٹ مضامین ڈاٹ کام اور شعبۂ اردو کے اشتراک سے منعقدہ اس تقریب میں جسٹس صدیقی نے کہاکہ فوزیہ رباب کی شاعری والہانہ نسوانی محبت کی ترجمان ہے اور انہوں نے اپنی شاعری میں نسوانی جذبات کی بخوبی ترجمانی کی ہے پروفیسر باراں فاروقی نے کہا کہ اردوشاعرات کی تعداد بہت کم ہے انھوں نے کہا اردو ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق اب تک ارود شاعرات کی تعداد ہی ہے انھوں فوزیہ رباب کے شعری مجموعہ آنکھوں کے اس پار۔کے منظر عام پر آنے پربارک باد پیش کی ۔مشاعرہ کی صدارت گلزار دہلوی نے کی اور نظامت کے فرائض معین شاداب نے انجام دیئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں