تازہ ترین

جمعہ، 10 نومبر، 2017

اُردو مترجمین کے تقررات کے اعلان پر کہنہ مشق صحافی رفیق شاہی کی شدید نکتہ چینی


ریاست تلنگانہ میں’’ اُردو زبان ترقیاتی کمیشن ‘‘کے قیام کا کے سی آر سے مطالبہ
اُردو مترجمین کے تقررات کے اعلان پر کہنہ مشق صحافی رفیق شاہی کی شدید نکتہ چینی 
نظام آباد(یواین اےنیوز10نومبر2017)تلنگانہ ایوان اسمبلی میں ریاستی وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے 9؍ نومبر کے دن اندرون 60 دن ریاستی سکریٹریٹ سے لیکر ریاست کے 66 مقامات پر اُردو مترجمین کے تقررات کے اعلان پر ضلع نظام آباد کے کہنہ مشق صحافی رفیق شاہی نے شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 1983ء کے دوران متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں برسراقتدار تلگودیشم حکومت کی جانب سے اُردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا اور اس تعلق سے ایک سرکاری حکمنامہ کی بھی اجرائی عمل میں آچکی ہے مگر افسوس کہ آج تک اس حکمنامہ پر کوئی کاروائی نہیں ہوسکی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ 1983ء تا 2014ء کے دوران متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں تلگودیشم و کانگریس ریاستی حکومتوں اور اس طرح 2؍ جون 2014ء کو نئی تشکیل شدہ ریاست ’’تلنگانہ ‘‘ میں تلنگانہ راشٹریہ سمیتی حکومت نے گذشتہ اپنے ساڑھے تین سال کے عرصہ میں ریاست بھر میں اُردو زبان کو دوسری ریاستی زبان ہونے کا مکمل درجہ دلانے میں بالکل ناکام ثابت ہوئی ہے جس کی وجہ سے ریاستی اقلیتی عوام میں ایک ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹی آرایس حکومت اُردو کو اس کا جائز مقام دلانے کے بجائے اسے فروخت کرنے پر زور دے رہی ہے ۔ رہی بات ریاستی سطح کے تمام اہم دفاتر میں اُردو مترجمین کے تقررات کا کے سی آر کی جانب سے اعلان ۔ یہ تو اعلان صرف دل کو بہلانے کا خواب معلوم ہوتا ہے جب ریاست میں اُردو زبان کو اس کا صحیح مقام نہیں مل سکا کیا اُردو مترجمین کے کے تقررات سے اس مسئلہ کا حل ہوجائیگا یا پھر اُردو زبان تمام ریاست میں ترقی کی طرف گامزن ہوجائیں گی ۔ موصوف نے حکومت سے کہا کہ وہ ریاستی سطح پر واقع تمام سرکاری دفاتر ، سرکاری تعلیمی اداروں ، کارپوریشنوں اور بلدیات کے مخلوعہ جائیدادوں پر حال ہی میں جو تقررات عمل میں لائے گئے ہیں ان میں اُردو دانوں کا تناسب کتنا ہے؟ اس سے منظر عام پر لایا جائے ۔ آخر میں انہوں نے کے سی آر سے پرُ زور مطالبہ کیا کہ ریاستی سطح پر ایک علیحدہ ’’اُردو زبان ترقیاتی کمیشن ‘‘ کا فوراً قیام کرنے کا اعلان کریں تاکہ ریاستی سطح پر اُردو زبان کے ساتھ پورا انصاف اور اس کا فروغ ہوسکے گااور یہ اقدام کے سی آر کا ایک تاریخی کارنامہ تصور کیا جائیگااور اس ترقیاتی کمیشن میں ایک اُرد و داں آئی اے ایس آفیسر کے علاوہ اُردو صحافیوں ، اُرد و شعراء ، اُردو ادیبوں اور اُردو اساتذہ کو شامل کیا جائے ۔ جب ہی یہ ریاست ایک ’’سنہرا تلنگانہ ‘‘ کے مترادف کہلائینگی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad