نوٹ منسوخی سے ملک کو درپیش اقتصادی تباہی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کے عوام کے سامنے جواب دینا ہوگا۔ اے سعید
کل 8نومبر کو ملک بھر میں ایس ڈی پی آئی کی جانب سےآر بی آئی اور ضلعی کلکٹر دفاترکے روبرو احتجاجی مظاہر ہ کیا جائے گا
کالی کٹ۔(یواین اےنیوز7نومبر2017)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( ایس ڈی پی آئی)نے وز یر اعظم نریندر مودی کی نوٹ منسوخی کے ایک سال ہونے کے بعد بھی ملک میں جاری اقتصادی بحران پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹ منسوخی سے ملک میں سوائے معاشی تباہی کے کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔ نوٹ منسوخی کی ناکامی کے تناظرمیں'ایک سال ہوگئے وزیر اعظم مودی جواب دو'کے عنوان کے تحت ایس ڈی پی آئی کل 8نومبر 2017کو" "Demonetaziation Accountability Dayکے طور پر منائے گی۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال 8نومبر2016 کواچانک آدھی رات کو نوٹ منسوخی کے اعلان نے پورے ملک کو حیران کردیا اور عام لوگوں کو ان کی محنت کی کمائی کے روپئے تبدیل کرنے کے لیے غیر معمولی اور ان گنت مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت عوام کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ ان کا یہ نوٹ منسوخی کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کا یہ اقدام ناکام ہوگا تو اس کے لیے وہ جوابداہ ہونگے اور ان کو سر عام جو سزا دیا جائے گا وہ قبول کریں گے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ نوٹ منسوخی کی وجہ سے ملک کو معاشی تباہی کا سامنا کرنا پڑا اور نوٹ منسوخی کے اقدام کے لیے پیش کردہ وجوہات بالکل بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ نوٹ منسوخی کے بعد پورے ملک نے دیکھا کہ عام عوام ، خواتین، بچے ، عمر رسیدہ افراداور معذور افراد کو رات دن قطاروں میں کھڑنا پڑا تھا جبکہ امیر طبقات، کارپوریٹس،، وزراء اور بیوروکریٹس کو عوام نے کھبی قطارمیں کھڑے نہیں دیکھا بلکہ ان لوگوں نے بینکوں کے پچھلے دروازے سے بینک حکام سے ملی بھگت کرکے کثیر مقدار میں نوٹ تبدیل کروالئے۔ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ منسوخی کے ایک سال کے بعد بھی حکومت کو نہ ہی کالا دھن ملا ہے اور نہ ہی جعلی کرنسیاں ضبط کی گئی ہیں۔ نوٹ منسوخی سے دہشت گردی کو ختم کرنے کی جو بات کہی گئی تھی وہ بھی بے معنی ہوکر رہ گئی ہے۔ نوٹ منسوخی کی وجہ سے مجموعی طور پر ملک کیش لیس ہوگیا ہے۔ نریندر مودی کے بھگتوں نے نوٹ منسوخی کو ایک تاریخی اور جرات مندانہ اقدام کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا اس سے قبل اس طرح کا جرات مندانہ فیصلہ کسی نے نہیں لیا تھا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے قبل بھی ملک میں نوٹ منسوخی کئے جانے کے کئی مثال ہمارے سامنے ہیں جو اقتصادی ماہرین اور وزراء کے مشورے اور مناسب تیاری کے ساتھ لیا گیا تھا۔ جبکہ نریندر مودی نے سستی شہرت حاصل کرنے کے اقتصادی ماہرین اور وزراء کے مشوروں کے بغیر نوٹ منسوخی کا فیصلہ لیکر ملک کے عوام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ نوٹ منسوخی کی وجہ سے ملک کی معیشت نقصانات سے دوچار ہوئی ہے اور نوٹ منسوخی کے ایک سال بعد بھی ملک کی معیشت میں سدھار نہیں آیا ہے۔ چھوٹے بڑے صنعت خانے بھاری نقصانات سے نکل کر نہیں آسکے ہیں۔کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں،تعمیر اور اراضی ترقی شعبہ ٹھپ ہوگئے ہیں اور اس کے علاوہ چھوٹے اور بڑے تجارتی شعبے خاتمے کے دہانے پر آکھڑے ہیں۔ کسان اور مزدور طبقات اپنی روزی روٹی کمانے سے محروم ہوگئے ہیں اور آج کی تاریخ تک کئی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف بھی خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹ منسوخی کے ایک سال کے لمبے عرصے کے بعد بھی یہ خبریں آرہی ہیں کہ بڑے پیمانے پر منسوخ شدہ نوٹ ضبط کئے جارہے ہیں۔ پولیس اور انٹلی جینس ایجنسیوں نے ان مجرموں کے نام کا کھبی انکشاف نہیں کیا ہے۔ نریندر مودی اپنے ان الفاظ کو آسانی بھول گئے ہیں کہ اگر نوٹ منسوخی ناکام ہوئی تو ان کو سرعام سزا دیا جاسکتا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے اندھا دھندنوٹ منسوخی کے بعد ہوئے نقصانات اور اس خطرناک جرم کا جواب طلب کرنے کے لیے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے کل ، 8نومبر 2017کو ملک گیر سطح پر پوسٹر مہم کے ساتھ ساتھ ملک بھرمیں آر بی آئی اورضلعی کلکٹر اور ضلعی مجسٹریٹ کے دفاتر کے روبر و احتجاجی دھرنا دیاجائے گا اور نوٹ منسوخی سے ہوئے نقصانات کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر کارروائی کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک میمورینڈم صدر جمہوریہ کو ارسال کیا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں