کیا اعظم گڑھ پھر ایک بار اے ٹی ایس کے نشانے پر ہے؟
تحریر،ریحان اعظمی
مکرمی۔
دودن پہلے سعودی عرب سے اپنے وطن واپس لوٹ رہے ابوزید کو یوپی اے ٹی ایس نے جس طرح سے گرفتار کیا ہے،اس سے لگتاہے کہ ایک بار پھر اعظم گڑھ کو بدنام کرنے کی سازش چل رہی ہے،ابوزید کا آبائی وطن اعظم گڑھ کے چھاؤں گاؤں میں ہے۔ابوزید کے والد کا نام علاؤالدین ہے جوکہ ایک کسان ہیں،ابوزید اپنے بھائی بہنوں میں سب سے بڑا ہے، گھر کی مالی حالت خراب ہونے کی وجہ سے 2009 میں وہ سعودی عرب کے ریاض میں ایک کبیل بچھانے والی کمپنی میں بطور ہلپر کام کے لئیے گیا ہوا تھا۔کھاڑی(خلیج) دیسوں میں مندی کی مار سے کئی کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا،جس سے کئی بڑی بڑی کمپنیاں بند ہوگئی ہیں،بد قسمتی سے ابوزید کی کمپنی بھی بند ہوگئی،جس سے ابوزید وہاں سے اپنا ویزہ ختم کرکے وطن واپس لوٹ رہاتھا کہ ممبئی ائیرپورٹ پر یوپی اے ٹی ایس نے گرفتار کرلیا۔ابوزید کے والد علاؤالدین نے بتایا کہ بیتی رات ممبئی سے ایک کال آئی جس میں ایک شخص اپنے آپ کو اے ٹی ایس کا افسر بتاتے ہوئے،ابوزید کی گرفتاری کی جانکاری دی،جب ابوزید کے والد نے اسکا جرم پوچھا تو افسر کچھ بھی نہیں بتایا۔ابوزید کے والد کا کہنا ہے کہ انکو عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔اور ہمارا بیٹا باعزت بری ہوگا۔آئیےاب آپکو آج سے قریب آٹھ نو،سال پیچھےلیکر چلتے ہیں، جب اعظم گڑھ سے پہلی گرفتاری مولانا حکیم طارق قاسمی طور پر عمل میں آئی،اسکے بعد گویا پورا اعظم گڑھ خطہ دہشت گردی میں ملوث ہو۔ہرروز کوئی نا کوئی گرفتار ہوتا یا فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیاجاتا۔کانگریس کے حکومت میں یہ کھیل شروع ہوا اور آج تک یہ جاری و ساری ہے،آپ لوگ بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کے بارے میں جانتے ہی ہونگے،پچھلے مہینے برسی منائی گئی تھی،آج تک اس کی جانچ نہیں کروارہی ہے سرکار، سرکار اگر اتنی ہی خیر خواہ ہے تو جانچ کرادے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے،مگر جانچ کرنے کے بعد سچائی سامنے آجائے گی اس لئیے حکومت اسکو ٹھنڈے بستے میں رکھے ہوئے ہے،کیجریوال بھی سرکار بننے سے پہلے وعدے کئیے تھے مگر اب وہ بھی خاموش ہیں۔اب آئیے آپ کوخلیج ممالک لے کر چلتے ہیں،سعودی عرب ہو یا دیگر کوئی خلیج ممالک وہاں تو انسان کو اتنا فرصت نہیں ہوتی کہ وہ ڈھنگ سے کھانا بناکر کھاسکے چہ جائیکہ وہ اس ممنوعہ تنظیم کے چکر میں پڑے،وہاں تو بیماری میں بھی ڈیوٹی کرنی پڑتی ہے،چہ جائیکہ اسکو اتنی فرصت ملے کہ وہ اور کسی کام میں ملوث ہو۔جو لوگ وہاں رہتے ہیں،بخوبی جانتے ہیں۔دوسرے سعودی عرب کا اینٹلی جنس کا نظام ہندوستان سے بہت اعلی ہے، سعودی عرب میں بھی اس تنظیم کو دہشتگرد کی تنظیم قرار دیا گیا ہے،اب کیا کوئی عقلمند یہ بتائے گا کہ جہاں وہ تنظیم ممنوع ہو، وہاں کوئی موبائل ایپ کے ذریعے اس تنظیم سے وابستہ رہے، سعودی عرب میں تو کوئی چھینک دے تو پولس کو خبر لگ جاتی،اب ہم کیسے مان لیں کہ ہماری مہان پولس وہاں سے بیٹھ کر سعودی عرب میں رہ رہے لوگوں کے موبائل کی خبر رکھے،اور سعودی پولس باخبر سوتی رہے۔اب آئیے جانتےہیں ہماری مہان پولس کے بارے میں، ایک سال پہلے جے این یو سے نجیب غائب ہوگیا، اور ہماری مہان پولس کو اب تک خبر نہیں لگی کہ وہ کہاں ہے،آسمان کھاگیا،یازمین نگل گئی۔اب آپ اسی بات سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ موبائل ایپ کے ذریعے سعودی عرب میں رہتے ہوئے، ہماری مہان پولس نے پتہ لگالیا کہ فلاں آدمی کس کس سے رابطے میں،یا کس ایپ کا استعمال کررہاہے۔لیکن دہلی میں رہتے ہوئے نجیب کا کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔اب بات کرتے ہیں، اعظم گڑھ کی جہاں پر ہر گھر میں ایک نیتا موجود ہوگا،مگر اس معاملے میں سب لوگ گونگے بہرے بنے ہوئے ہیں۔اور تو اور عوام بھی خاموش بنی بیٹھی ہے، دوہزار آٹھ کو یاد کرو کیا ہم سب نے متحد ہوکر یہ لڑائی نہیں لڑی تھی، آؤ ایک بار پھر ملکر ابوزید کے لئیے اٹھ کھڑے ہوں۔ورنہ کل آپکے لاڈلے کو بھی بلاوجہ اسی طرح گرفتار کیا جاسکتاہے،آو ملکر اپنے اعظم گڑھ کو پھر سے بدنام ہونےسے بچائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں