مسجدکی زمین دینے کاحق کسی کو نہیں،شری شری نے بورڈسے کوئی رابطہ نہیں کیا:مسلم پرسنل لاء بورڈ
لکھنو،(یواین اےنیوز16نومبر۔2017آئی این ایس انڈیا)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سیکرٹری مولانامحمد ولی رحمانی نے کہاکہ شری شری روی شنکر نے تقریباََ 12 سال پہلے بھی ایسی پہل کرتے ہوئے یہ تجویزپیش کی تھی کہ متنازع مقام ہندوؤں کے حوالے کر دیا جائے۔شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی جانب سے بابری مسجدکے مقام پر مندر ہی بنائے جانے کے اعلان پرمولانامحمدولی رحمانی نے کہا کہ کسی بھی بورڈکے چیئرمین کوکوئی جگہ کسی پارٹی کے ہاتھ میں سونپنے کا کوئی حق نہیں ہے۔اگر دلیل یہ ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کرانے والے میر باقی شیعہ تھے توانہوں نے بابری مسجد کی تعمیر تمام مسلمانوں کے لیے ہوئی تھی۔ شیعہ یاسنیوں کے لیے نہیں۔لیونگ آرٹ کے بانی شری شری شنکر، ایودھیا کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے باہمی مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔اس پر مسلم تنظیموں نے کہا کہ ہندوؤں کو پہلے اپنے فارمولہ کو پیش کرنا چاہئے۔ان تنظیموں نے تنازعہ کولے کر شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی سرگرمیوں اور ان دعووں کوغیرضروری بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں اس مسئلے پر فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سکریٹری مولانامحمد ولی رحمانی نے کہاکہ ایسا بتایا جارہاہے کہ شری شری روی شنکر اس تنازع کو حل کرنے کے لئے متعلقہ تمام فریقوں سے بات چیت کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے مسلمانوں کی طرف سے ایک فریق آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ سے کوئی رابطہ نہیں کیاہے۔انہوں نے کہا کہ شری شری روی شنکر نے تقریباََ12 سال ایسی پیش کش کی تھی۔یہاں تک کہ اس طرح کے ایک پہلو میں، یہ نتیجہ تھا کہ وہ جگہ ہندوؤں کودینی چاہیے۔اب وہ کیا فارمولہ لے آئے ہیں، وہ وہی بتائیں گے۔اس دوران بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے روی شنکر کی کوششوں پر کہا کہ ان کے سامنے غالباََایسا ماحول بنایا گیا، کہ جیسے سارے فریق بات چیت کوتیار ہیں۔ لیکن اب ہندوتنظیموں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اگر روی شنکرمسلمانوں کے اس جگہ سے دستبردار ہونے کے علاوہ کوئی بھی تجویز کوپیش کریں تو پھر اسے پیش کریں۔ اگر وہ مناسب رہے گی تو کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔دریں اثنا، شیعہ پرسنل لاء بورڈکے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی جانب سے ایودھیا معاملے میں کی جارہی سرگرمیوں پرتبصرے سے انکارکیا۔لیکن انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر اس کا بورڈ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک شری شری شنکر کی مداخلت کا تعلق ہے، وہ چاہیں گے کہ یہ روحانی گرو اپنے فارمولا کو پیش کریں۔ شیعہ بورڈاپنے ایگزیکٹوکے سامنے اس پرغورکرے گا۔معلوم ہو کہ ایودھیا مسئلہ کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کی کوششوں میں لگے شری شری روی شنکر نے بدھ کووزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی۔وہ جمعرات کو ایودھیا بھی جائیں گے اور مختلف جماعتوں سے بات کریں گی۔اگرچہ ان کی کوششوں کو جھٹکا دیتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے ریاستی میڈیا انچارج شرد شرما نے بدھ کو کہا کہ آثار قدیمہ ثبوت ملنے کے بعد اب رام جنم بھومی کو لے کر صلح معاہدے کی رٹ کا کوئی جواز نہیں ہے۔عدالت نے ثبوتوں کا مطالبہ کیاہے، جو ہندوؤں کے حق میں ہے۔پھرکس طرح کی بات چیت اورکیوں؟۔بابری مسجد پر شیعوں کا حق بتا کر اس مقام پر رام مندر کا ہی تعمیر کئے جانے پر زور دے رہے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے بارے میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ رضوی شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین ضرور ہیں مگر کورٹ آف لاء میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔شیعہ برادری میں خود ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اسلامی قانون کے مطابق، مسجد اللہ کی ملکیت ہے اور کوئی بھی اسے کسی کو نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایودھیا تنازعہ صورت میں ستمبر 2010 میں دیئے گئے فیصلے میں بھی شیعہ وقف بورڈکاکہیں ذکرتک نہیں ہے۔دریں اثنا، اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے وسیم رضوی کے دعوی کو مستردکردیا۔ انہوں نے کہا کہ رضوی اب فعال ہیں اورکیوں گمراہ کن چیزیں کررہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں