تازہ ترین

جمعہ، 10 نومبر، 2017

شیر میسور ٹیپو سلطان رحمت اللہ علیہ کی یوم پیدائش پر مختصر سوانح حیات


شیر میسور ٹیپو سلطان رحمت اللہ علیہ کی یوم پیدائش پر مختصر سوانح حیات 
ازقلم محمد صدرعالم نعمانی صدر جمیعت علماء سیتامڑھی بہار 
ٹیپو سلطان 10نومبر1750کو پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام سلطان حیدر علی اور والدہ کا نام فاطمہ تھا. سلطان حیدر علی کو اللہ کے فضل وکرم سے جنوبی ہندوستان میں ایک وسیع عریض سلطنت ملاتھا. لیکن وہ سلطنت کے وارث سے محروم تھے. اس سلطنت میں آج کا بنگلور بھی شامل تھا. جو ہندوستان میں جدید ٹیکنالوجی کا مرکز ہونے کے ناطے عالمی شہرت رکھتا ہے. ٹیپو نام رکھنے کی وجہ .ایک تاریخی روایت ہے کہ سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند کے ایک مشہور ولی ٹیپو مستان کے مزار پر حاضری کے دوران اللہ تبارک وتعالی سے بیٹے کی دعاءمانگی. اور مراد پوری ہونے پر بزرگ کے نام پر ہی بچے کانام رکھنے کی نیت بھی کی اور جب 10نومبر 1750ءکوبیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام ٹیپو رکھا. ٹیپو کے دادا کا نام فتح محمد تھا. خود ٹیپو کا نام "فتح علی خان "مشہور ہوا. مگر ان کا پیدائشی نام فتح علی نہیں تھا. اور ٹیپو انکا لقب نہیں بلکہ پیدائشی نام تھا. ٹیپو سلطان اور انکے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50سال تک انگریزوں کو روکے رکھا 
اور کئ بار جنگ میں انگریزی افواج کو شکست فاش دی. ٹیپوسلطان نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط جنگ لڑی. اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے. ٹیپو سلطان نے انتہائ دورس اثرات کے حامل فوجی اصلاحات نافز کیں. صنعت وتجارت کوفروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسر نو منظم کیا. سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانویوں کا یہاں سے اخراج ہے.ٹیپوسلطان نے ترکی. ایران. افغانستان. اور فرانس سے مددحاصل کرنے کی کوششیں کیں. مگر کامیاب نہ ہو سکے. میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگا پٹنم کی شکست یقینی ہوچکی تھی. ٹیپو سلطان نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھر پور جنگ کی اور قلعہ کو بند کروادیا. مگر غدار ساتھیوں نے دشمن کیلئے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئ. بارود کے ذخیروں میں آگ لگ جانے کی وجہ سے مزاحمت کمزور ہوگئ اس موقع پر فرانسیسی افسر نے ٹیپو سلطان کو بھاگ جانے کا بزدلانہ مشورہ دیا. وہی اس بزدلانہ مشورہ پر ٹیپو سلطان نے وہ تاریخی جملہ کہا جسے دنیا کا کوئ مورخ فراموش نہیں کرسکتا. وہ تاریخی جملہ یہ تھا. شیر کی ایک دن کی زندگی. گیدر کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے. آخر کار 1799ءمیں دوران جنگ سرپر گولی لگنے سے شہید ہوگئے. انگریزی افواج آپ کے لاش کے قریب آتے ہوئے ڈرتے تھے کہ کہیں یہ پھر کھڑے نہ ہو جائیں. کیونکہ انکی بہادری بہت مشہور تھی. جب شہادت کی اطلاع انگریز جنرل کو ہوئ تو وہ خوشی سے پھولا نہیں سمایا. اور سلطان کے لاش کے قریب آیا اور اس موقع پر جنرل نے ایک بہادر سپاہی کی طرح شیر میسور کو سیلوٹ کیا اور یہ تاریخی جملہ کہا کہ. آج سے ہندوستان ہمارا ہے. اب کوئ طاقت ہماری راہ نہیں روک سکتی. اور ٹیپو سلطان کی لاش اندر محل کے زنان خانے میں بھجوائ. تاکہ اہل خانہ ان کا آخری دیدار کرلیں. جب سلطان کی قبر کھودی جانے لگی ہوگی تو آسمان کا سینہ بھی شق ہوگیا ہوگا. اور آسمان بھی اس عظیم لیڈر کی شہادت پر خوب رویا ہوگا. ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی تھی مذہبی تعصب سے پاک تھے. یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم انکی فوج اور ریاست میں اعلی مقام پر فائز تھے ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا تھا. حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے.ہروقت باوضو رہنا. اور تلاوت کلام اللہ آپ کے شب وروز کے معمولات میں سے تھے. ظاہری نمود ونمائش سے اجتناب کرتے. ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے زمین پر کھدر بجھاکر سویا کرتے تھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad