تازہ ترین

اتوار، 5 نومبر، 2017

چاند پور علاقے میں ڈینگو کے دومریضوں کی موت،پھر بھی محکمہ صحت کی صحت پر نہیں پڑرہا ہے کوئی اثر!

چاند پور علاقے میں ڈینگو کے دومریضوں کی موت،پھر بھی محکمہ صحت کی صحت پر نہیں پڑرہا ہے کوئی اثر!
چاند پور /رپورٹ،محمد شاہد(یواین اےنیوز5نومبر2017) ضلع بجنور بخار سے تپ رہا ہے اس کے باوجود بھی محکمہ صحت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے ۔نہ بھیانک امراض کو رکنے کا کوئی طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے اور نہ ہی مریضوں کے علاج کا بہتر انتظام ہے ۔عام لوگوں کی زندگی کا خدا ہی محافظ ہے ، پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کے لئے ان کے پاس موٹی رقم دستیاب نہیں ہے ، اور شہر چاند پور اور اس کے اطراف میں واقع سرکاری اسپتالوں میں کوئی انتظام نہیں ہے ۔جس کے چلتے طبی خدمات دم توڑتی نظر آرہی ہیں ،بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ جہاں پورا ضلع بخار اور دیگر خطرناک بیماریوں کی زد میں آچکا ہے ، وہیں چاند پور حلقہ میں وائرل فیور ، ملیریا ، ٹائی فائڈ ، ڈینگو ، اور چکن گنیا ، بری طرح پھیل رہا ہے ، لیکن ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت میں کوئی ہلچل نہیں ہے ، ایسا لگتا ہے کہ محکمہ صحت کو ڈینگو ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ اسطرف کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے ۔حکومتی سطح پر سب کچھ پہلے کی طرح ہی ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔محکمہ صحت کی ساری کوشش اخباروں میں چھپ کر خبروں کی زینت بن رہی ہے ، خطرناک بیماریوں کی روک تھام کے لئے محکمہ صحت دعوے تو بہت بڑے بڑے کرتا ہے لیکن چاند پورعلاقہ میں ڈینگوکے قہر سے دو موت ہوجانے سے سارے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں ،ادھر محکمہ صحت کچھ کوشش کرنے کے بجائے اس کو بدلتے موسم کا اثر مان کر چل رہا ہے ،حالانکہ ڈینگوں ، ملیریا ، اور میعادی (ٹائی فائد) بخار چاند پور سمیت ضلع بجنور میں کافی تعداد میں پھیلا ہوا ہے ۔چاند پور حلقہ میں ڈینگوکا زبر دست اثر ہے ،پچھلے کچھ سالوں سے مچھروں کی افزائش اور اس سے لگنے والے امراض کافی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ،اور محکمہ صحت کی جانب سے مچھروں سے نجات پانے کا کوئی بہتر بندو بست اور اسکیم نہیں ہے ۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ان بھیانک امراض کی جانچ کے نام پر ایک لٹیروں کا گروہ بھی تیار ہے ، جوجان لیوا بیماریوں کا خوف ان کے دل میں مٹھا کر غریب لوگوں کی جیب ڈھیلی کرنے میں لگا ہے ۔اس کا اصل سبب لوگوں کا سرکاری نظام پر یقین نہ ہونا بھی ہے ،خون کی جانچ میں بھی پانچ سو سے لیکر سات سو رو پئے تک خرچ ہو جاتے ہیں ،بخار کے علاج 5/6 ہزار تک اور نازک حالت میں ایک لاکھ رو پئے تک اینٹھ لئے جا تے ہیں ،ڈینگو، ملیریا ، چکن گنیا ، خون کی جانچ سے ہی کی جا تی ہے ، جو کافی مہنگی ہو تی ہیں غریب آدمی مہنگی جانچ اور اس کے بعد مہنگے علاج کا بوجھ نہ اٹھا کر اپنے اصل گھر کا سفر اختیار کر لیتا ہے ۔اس وقت سب سے خطرناک حملہ ڈینگو کا ہے،ڈاکٹر جمیل اصغر چاند پوری کے مطابق اس کا اثر سیدھا لیور پر ہو تا ہے اس کے ساتھ ہی جسم کے دوسرے اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں ، لیکن چاند پور کے سرکاری اسپتال میں اس کی جانچ کا کوئی بندو بست نہیں ہے ، زیادہ تر مریضوں کو بجنور کے لئے ریفر کر دیاجاتا ، یہی وجہ ہے کہ چاند پور علاقہ میں دینگوں کے دو مریضوں کی موت ہوگئی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad