تازہ ترین

اتوار، 5 نومبر، 2017

چاند پور نگر پالیکا کاقیا م 1866میں عمل میں آیا ، 50 لوگ ابتک سنبھال چکے ہیں بلدیہ کی کرسی۔


چاند پور نگر پالیکا کاقیا م 1866میں عمل میں آیا ، 50 لوگ ابتک سنبھال چکے ہیں بلدیہ کی کرسی۔
چاند پور،رپورٹ،محمد شاہد(یواین اےنیوز5نومبر2017) نگر پالیکا پریشد چاند پورکی تاریخ کافی پرانی ہے ، اس کی تاریخ بتاتی ہے کہ 1866 چاند پور پالیکا کا وجود عمل میں آیا ،تب سے لیکر ابتک 16 بار پالیکا کاصدر کا کام انتظامیہ کے ہاتھ میں رہا ۔50 بار پالیکا ممبران اور عوام کے ذریعہ منتخب کئے گئے پالیکاصدور نے کرسی کو زینت بخشی ، 22 نومبر کو جب عوام (51 )اکیاون وے پالیکاصدر کا انتخاب بلیٹ پیپر سے کر ے گی تو اس کے سامنے ذات پات و مذہب کی پابندیوں سے اوپر اٹھ کر ترقیاتی کام کے تئیں ہمدردی رکھنے والے امیدوار کاچہرہ ہو گا ۔وہیں اس کے ذہن میں 1957 سے1959 تک چیرمین رہے ایماندار ، محنتی و مخلص عام پبلک کی طرح رہن سہن رکھنے والے ڈاکٹر چھیتر پال کا نام ذہن میں ضرور رہے گا ،آزاد ی سے قبل 1866 میں چاند پور شہر کی پالیکا کا قیام عمل میں آنے کے بعد اس کی ذمہ داری کو تحصیلدار مولانا عبد الصمد نے 1902تک بحسن خوبی انجام دی ،1909 میں اعزازی مجسٹریٹ چودھری بدھ سنگھ نے پالیکا کا چارج بخوبی نبھایا ، 1913 میں رضا حسین کو پہلے نمبر پر پالیکا چاند پور کی کرسی ملی ۔1915 سے لیکر 1923. اور 1926 سے 1928 اور 1945 سے 1948 تک تین بار چودھری بیج ناتھ سنگھ چیرمین کی کرسی پر رہے ۔ 1952 میں رتن سنگھ ، 1956 میں ڈاکٹر رامیشور پرساد، 1960 میں ڈالچند کے بشیر الحسن ، شوکت علی انصاری ، ڈاکٹر امیر خالد ، اختر حسین خان ، نسیم الدین بادشاہ ، اروند کمار ، شاداب انجم ، شیر بازپٹھان ، زینت پٹھان ، وغیرہ چاند پور نگر پالیکا کے چیر مین رہے ۔جہاں مذکورہ لوگوں نے شہر کی ترقی کے لئے کام کئے ہیں ،جب جب پالیکا کے صدور ، چیرمینوں کا ذکر ہو تا ہے تب آنجہانی ڈاکٹر چھیتر پال کا نام بڑی عزت اور فخر کے ساتھ لیا جا تا ہے ۔بتا یا جا تا ہے کہ وہ 1957 سے لیکر 1959 تک چیر مین رہے ، لوگ آج بھی 1957 میں آئے شہرمیں سیلاب کے اس وقت کو یاد کرتے ہیں تو بتا یا جا تا ہے ڈاکٹر چھیتر پال کا شہر میں گھٹنوں گھٹنوں میں دورہ کر نا ، بیماروں کو دوائی دستیاب کرانا ، اور بھوکے و ضرورت مندوں کو چنا و گڑ تقسیم کرنا وہ بھی اپنے پیسوں سے ، انکا یہ کارنامہ اور خدمات کو تاریخ کبھی بھلا نہیں سکتی ،آج کے دورمیں جب سڑکیں بننے سے قبل ہی ٹوٹ جاتی ہیں اس وقت 1954کے قریب قریب بنی اسٹیشن سے ساتو املی تک آر سی سی کی مضبوط سڑک اپنے آپ میں ایک مثال ہے ۔جو بننے کے 60 سال بعد بھی ویسی کی ویسی ہی ہے ، انہوں نے صفائی کے معاملہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ضرورت پڑنے پر باہر کے صفائی اہلکار بلا کر شہر کی نالیوں و سڑکوں کی صفائی کرائی ۔اسی طرح کی ایک مثال بنی حالیہ چیر پرسن رہی زینت پٹھان نے بھی شہر کے اندر بلا تفریق مذہب و ملت ہندو مسلم تہواروں پر بجلی روشنی کا معقول انتظام دیا ، اور شہر کے محلوں اور گلیوں میں ترقیاتی کام کرا کر ابتک بنے سبھی چیرمینوں کی فہرست میں اعلیٰ مقام حاصل کر ایک تاریخ رقم کردی ہے جو چاند پور کی عوام کبھی نہیں بھول سکتی، باسٹہ روڈ پر جہاں انسان شام کے وقت گزرنے سے ڈرتا تھا اور گندگی کا انبار لگا ہوا تھا وہ آج کے وقت میں دہلی کے چاندنی چوک کی طرح جگمگا رہا ہے ۔ زینت پٹھان ایک بار پھرانتخابی میدان میں لوگوں کی خواہش پر آچکیں ہیں، جس سے دیگر امیدواروں کے حوصلے پست ہو گئے ہیں ، اگر چاند پور کی عوام نے ہوشمندی اور دانشمندی سے کام نہ لیا تو ودھان سبھا کی طرح اس کا بھی خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad